پاکستان، سعودی عرب دفاعی سمجھوتے سے بھارت میں کھلبلی، ردِعمل جاری

NEWS

9/18/20251 min read

پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ

حال ہی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ایک اہم سٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ طے پایا ہے، جو کہ خطے میں ایک نئے دور کی شروعات کی علامت ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون میں اضافہ ہوگا، جس کے نتیجے میں نہ صرف دفاعی قوت کو مستحکم کرنے کی کوشش کی جائے گی بلکہ دونوں ممالک کی سلامتی کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔

بھارت کا رد عمل

اس معاہدے کے بعد بھارت کی وزارت خارجہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور بھارت نے اس معاہدے کا تفصیلی جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ “ہمیں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعاون اور سلامتی سے متعلق اس معاہدے کے بارے میں اطلاعات ملی ہیں۔ ہم اس کے اثرات کا مطالعہ کریں گے تاکہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہماری قومی سلامتی، خطے اور عالمی استحکام پر کس طرح اثرانداز ہو گا۔” یہ بیان بھارت کی جانب سے خطے کی جغرافیائی سیاست کے نسبتاً پیچیدہ اور متنازعہ حالات میں ایک اہم پہلو پیش کرتا ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے اس دفاعی معاہدے کے مطابق اگر کسی ایک ملک پر بیرونی جارحیت کی جائے تو اسے دونوں ممالک پر حملہ سمجھا جائے گا اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔

علاقائی استحکام پر اثرات

یہ دفاعی معاہدہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے میں مدد کرے گا بلکہ اس کے اثرات پورے جنوبی ایشیا کے علاقے میں محسوس کیے جائیں گے۔ بھارت کی کوشش ہوگی کہ وہ اس صورتحال کا مثبت استعمال کرتے ہوئے اپنی قومی سلامتی اور دفاع کے نظام کو مزید مضبوط کرے۔ تاہم، یہ ضروری ہے کہ بھارت اس معاہدے کے اثرات کا بھرپور تجزیہ کرے تاکہ اس کی اپنی حکمت عملیوں میں کوئی خلا نہ رہ جائے۔

آخر میں، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا یہ دفاعی معاہدہ بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو رہا ہے، جس کا ابتدائی اثر بھارت کی قومی سلامتی پر پڑتا ہوا نظر آتا ہے۔