دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت
بہ شکریہ! میں متن کو نئے سرے سے پیش کرتا ہوں: عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس دوحہ میں منعقد، اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت دوحہ: دوحہ میں جاری عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے اسرائیلی جارحیت کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف سخت اور مؤثر ردعمل کا اظہار ضروری ہے۔ انہوں نے عالمی براداری پر زور دیا کہ وہ دوہرے معیارات کا خاتمہ کرے اور اسرائیل کو اس کے مظالم پر قانونی طور پر جوابدہ ٹھہرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔ قطری وزیر اعظم نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر جنگ کو پورے خطے میں پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی اقدامات غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لیے قطر کی ثالثی کی کوششوں کو روک نہیں سکیں گے۔ اجلاس میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے علاوہ سعودی عرب، ترکی، یمن اور دیگر اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ تمام شرکاء نے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور قطر کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے اقدامات کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
9/14/20251 min read
اجلاس کی اہمیت
دوحہ میں عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس حالیہ اسرائیلی جارحیت کے پس منظر میں منعقد ہوا ہے۔ یہ اجلاس اس وقت انتہائی اہمیت کا حامل ہو گیا جب خطے میں اسرائیل کے اقدامات نے فلسطینی عوام کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے اس موقع پر اسرائیلی جارحیت کی سخت مذمت کی اور عالمی برادری سے موثر اقدام کا مطالبہ کیا۔
اسرائیلی جارحیت کا جائزہ
اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے اسرائیل کے اقدامات کو ناقابلِ برداشت قرار دیا، اور کہا کہ اس کے خلاف سخت و مؤثر ردعمل کا اظہار ناگزیر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو دوہرے معیار کا خاتمہ کرتے ہوئے اسرائیل کو اس کے مظالم کا قانونی طور پر جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ ان کی باتوں میں ایک واضح پیغام تھا کہ اسرائیل کو فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی قیمت چکانی ہوگی۔
عالمی برادری کی ذمہ داری
قطری وزیر اعظم نے بین الاقوامی برادری کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی افواج کی کارروائیاں غزہ میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جو نہ صرف فلسطینیوں بلکہ پورے خطے کی امن و امان کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ نے اس یقین کا اظہار کیا کہ انہیں اس مسئلے پر بھرپور یکجہتی دکھانی ہوگی اور عالمی فورمز پر اس موضوع کو اجاگر کرنا ہوگا۔
اس اجلاس کا مقصد اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد ہو کر ایک جامع حکمت عملی وضع کرنا تھا۔ ارکان نے اس بات پر زور دیا کہ انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ اسرائیل اپنی ذمہ داریوں کا احساں کرے اور فلسطینی عوام کے حقوق کا احترام کریں۔ یہ اجلاس نہ صرف ایک نئی حکمت عملی کا آغاز ہے بلکہ اس نے حقیقتاً خطے کی سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرنے کی بھی نوید دی ہے۔